پاکستان کی عظیم اور مشہور بندرگاہ گوادر کی سیر کریں
جزیرہ نما گوادرشہر کے تین اطراف میں سمندر ہے بیس کلومیٹر ساحلی پٹی پر آباد یہ شہر اپنی تاریخ اور خوبصورت ساحلوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے
مشرقی ساحلی پٹی کو دیمی زر مغربی ساحل کو پدی زر ساحل کے نام سے جانا جاتا ہے
گوادر کی منفرد جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے سمندر سے طلوع غروب آفتاب کا منظر انتہائی خوبصورت ہو تا ہے
اسی وجہ اس شہر کو سورج کا شہر بھی کہا جاتا ہے آج کا وڈیو ہمارا گوادر شہر کے مطلق ہو گا جس میں ہم آپ کو یہاں کی تاریخ
ترقیاتی پروجیکٹز
گوادر جیٹی
کشتی سازی کی صنعت
سیاحتی مقامات اور آپ کو یہاں کےخوبصورت ساحلوں کی سیر کروائیں گے میں ہم نے اپنے سفر کے آغار صبح سویرے ساحل پر واک سے کیا ساحل سمندر پرمیریں ڈرائیو پر چہل قدمی میرے لئے ہمیشہ سے دلچسپی کا حامل رہا ہے
صبح کے وقت سمندر کی مدہم لہروں خوشگوار ہوا کے جونکھیں آپ کو پورے دن کے لئے تازہ دم کر دیتے ہیں اس کی لائٹ ری فریشمنٹ بھی ابھی باقی ہے
گوادر بلوچی زبان کا لفظ ہے گوات کے معنی ہوا کے ہیں اور در کا مطلب دزواہ گوادر کا معنی ہوا کو دروازہ کے ہیں
بحیرہ عرب کے شمال مغرب میں واقع گوادر شہر کی اگر ہم تاریخ کا مظالعہ کریں
تو ہمیں پتہ چلتا ہیکہ یہ علاقہ سکندرِ اعظم کے زمانے سے مکران کا حصہ رہا ہے
عمانی شہزادہ سعید جانشینی کی جنگ میں ناکامی کے بعد سن 1783 میں خان آف قلات کے ہاں مدد کے غرض سے حاصر ہوا
خان آف قلات عمانی شہزدے کو اپنے ہاں پناہ دینے کے بجائے گوادر میں آباد کیا
سن ۷ ستمبر ۱۹۵۸ میں پاکستان نے اومان سے گوادر کو خریدا کر اسے سرکاری طور پر پاکستان کا حصہ بنایا سن ۱۹۵۴میں امریکی جیالوجیکل سروے نے گوادر کو ڈیپ سی پورٹ کے لیے بہترین مقام قرار دیا تھا
اس بندرگاہ پر عملی کام سنہ 2002 میں شروع ہوا اور یہ اہم منصوبہ 2007 میں مکمل ہو گیا گوادر کی بندرگاہ دنیا کی سب سے گہرا سمندری بندرگاہ ہے
گوادر پورٹ کا باقائدہ افتتاح 14 نومبر 2016 کو کیا گیا یہ شہر چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کاگیٹ وے بھی ہے
سی پیک پراجیکٹ پاکستان چین دوستی کی ایک شاندار مثال ہے سی پیک کے ذریعے سے گوادر سے لے کر چین کے شہر کاشغر تک سڑکوں
اور ریلوے لائن ایک نیٹ ورک بنایا جا رہا ہے یہ پراجیکٹ پاکستان کی اقتصادی اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی
حضرات کی سہولت کے لئے گوادر میں بزنس سینٹر تعمیر کیا گیا ہے جوکہ گوادر فری زون کے شروعاتی علاقے میں واقع ہے
یہ عمارت کو دفتر، رہائش، کیٹرنگ، تفریح اور سیکیورٹی کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے بلڈنگ کی بدولت اب ادارے یہاں پر میٹنگوں ، نمائشوں ، ورکشاپ اور رہائش کرسکتے ہیں
یہاں موجود ماڈلز سے آپ گوادر کے مستقبل میں بنے والے پراجیکٹز دیکھ سکتے ہیں یہ عمارت پانچ منزلوں پر مشتمل ہے
اگر آپ کو گوادر کی تاریخ اور پرانے فن تعمیر سے دلچسپی تو پرانا گوادر کی سیر ضرور کریں گوادر کافی عرصے تک سلطنت عمان کا حصہ رہا ہے اس وجہ سے آپ کو عمانی دور کے کئی عمارتیں
اور قلعے آج بھی اس شہر کے مختلف حصوں میں ملتے ہیں ابھی ہم لوگ آئے ہیں گوادر میں یہاں اسماعیلی کمیونٹی کے پرانے گھر تھے یہاں پے ان کی پوری کمیونٹی رہتی تھی اس جگہ پے آئے ہوئے ہیںہم آپ کو یہاں کی فن تعمیر اور
اور آپ کو پرانا فن تعمیر دیکھائیں گے، گوادر کا پرانا فن تعمیر یا گھر کی تعمیر وہ کیسے خوبصورت بنے ہوئے تھے
یہاں پے ان کا ایک کمیونٹی ہال بھی ہے اور اس کے علاوہ ایک قلعہ بھی بنا ہویا ہے وہاں پے بھی آپ کی وزٹ کروائیں گے یہ آپ دیکھ سکتے ہو اوپر ایک چبوترہ بنا ہویا ہے
دونوں بلڈنگز کو ملانے کے لئے اور اسی طرح ہم آگے جائیں تو ایک تنگ گلی ہے
تقریبا یہ چھ فٹ چوڑا ہو گا
گوادر کی اب ہم تنگ گلیوں سے جا رہے ہیں، آپ دیکھ سکتے ہیں
یہ آپ دیکھ سکتے ہیں پرانے زمانے کا قلعہ ہے عمان دور کا بنا ہویا ہے
حالت آپ اس کی دیکھ سکتے ہیں، باقی قلعوں کی طرح اس کی حالت کی بہت بری ہے سمنٹ کو جتنا بھی کام ہویا ہے اور اینٹ یا پتھر استعمال ہویا ہے
پیر غیب پاکستان کا ایک انوکھا علاقہ اس کی تفصیل کیلئے کلک
وہ وقت کے ساتھ اور حفاظت نہ ہوںے کی وجہ سے وہ سارا خراب ہویا ہے اس کے بلکل دوسری سمت میں آپ دیکھ سکتے ہو
کوئی گھر ہے، ایسا سے لگھ رہا ہے رہائش کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے
تو یہ آپ دیکھ سکتے ہو یہ سمنٹ اور لکڑی، دولوں کا مکسچر انہوں نے استعمال کیا ہے
اس کی تعمیر میں یہ منفرد فن تعمیر آپ کو اسی جگہ ہی ملتی ہے
پورے گوادر اور اس کوسٹل ایریا میں گوادر میں اسماعیلی برادری صدیوں سے آباد ہیں اٹھارویں صدی میں گوادر میں 500 سے زائد خاندان آبار تھے
لیکن اس وقت یہاں 100 کے لگ بگ خاندان آباد رہائش پزیر ہیں اسماعیلی برادری سے یہاں کے کاروبار کے ساتھ ساتھ یہاں کی سماجی کاموں میں بھی اہم کردار کرتے رہے ہیں ,یہاں پر پہلا جمات خانہ 1823 میں تعمیر کیا گیا
یہ جمات خوانہ جل گئی تھی اسماعیلیوں نے ایک چھوٹا سا کمیونٹی سنٹر تعمیر کیا ، جو کین اورمٹی سے بنا گیاتھا
اس کو آگ لگنے کے بعد ، ایک پکی عمارت پر کام 1864 میں شروع ہوا
تاہم موجودہ کمیونٹی سنٹر 1910 میں مکمل ہوا تا
0 Comments
Thanks For Makki Tv Website Visit Please Contect My Whatsapp Number For Updates 03155017246