سلطان ملک شاہ

 السلام علیکم

دوستو آج ہم بات کریں گے ڈرامہ سیریل نظام عالم، سلجوقوں کا عروج کی۔

اس ڈرامہ میں سلطان ملک شاہ کا کردار ادا کرنے والے اداکار جن کا نام بوگر اگلسواے ہے۔

 نے حال ہی میں انٹرویو دیا ہے۔


اج ہم انکے دیے گئے انٹرویو کو شامل کریں گے۔


آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں جو کہ ہمارے ناظرین نے ہمیں جمع کروائے ہیں۔

سوال: اگر آپ اداکار نا ہوتے تو کیا ہوتے؟

جواب:اگر میں اداکار نا ہوتا تو معمار یعنی فن تعمیر کا انتخاب کرتا۔کیوں کہ میں نے اس ڈپلومہ میں گریجویشن کر رکھا ہے۔

اصل میں فن تعمیر کی تعلیم کے دوران ہی میں نے اداکاری کرنی شروع کر دی تھی۔

در حقیقت اس عظیم داستان کا آغاز ہوتا ہے۔جب وہ 18 سال کا تھا تو بیرزم کے قلعے کا محاصرہ کرتا ہے۔بادشاہ کے ساتھ مل کر۔

اپنے بابا کی نظر میں ایک بطور اچھا سپاہی آنے کے لیے وہ بہت جوش وخروش سے لڑتا ہے۔تا کہ وہ اپنے بیٹے ملک شاہ پر فخر کریں۔

جنگ جیتنے کے احساس کی خوشی وہ ابھی درست طریقے سے محسوس بھی نہیں کر پاتا کہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی خاتون کی حالت خراب ہے۔

وہاں سے وہ پریشانی میں اس کے پاس جاتا ہے۔اور کیا دیکھتا ہے کہ جس سے وہ محبت کرتا ہے ۔وہ فوت ہو گئی ہے۔

جب وہ اپنے بیٹے احمد کو اپنی بانہوں میں لیتا ہے۔تو اسی وقت اسے خبر ملتی ہے کہ اس کے والد کی شہادت ہو گئ ہے۔

جیسے ہی اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے والد الپ ارسلان شہید ہو گئے ہیں۔وہ انکی قبر پر جاتا ہے۔

وہ واقعی بہت مشکل اور جذباتی منظر تھا مجھے اس پر بہت محنت کرنا پڑی۔

سوال: عظیم سلجوقوں کی بیداری میں کام کر کے کیسا محسوس ہوتا ہے۔

جواب: ہم ایک خاندان بن گئے ہیں لباس سے لے کر میک اپ تک۔لہذا جب ہم کردار میں ڈھلتے ہیں۔تو آپ خود کو بہت خاص محسوس کرتے ہیں۔اور میں صرف اس تاریخی منظر میں کردار ادا 

کر رہا ہوں۔

سوال:کیا اپکو راستے میں دلچسپ ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

جواب: بہت اچھا لگتا ہے جب لوگ راستے میں جاتے ہوئے اس طرح کے دلچسپ رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔

جیسے کہ لوگ کہتے ہیں کہ سنجار اپکا بیٹا ہے۔وعیرہ۔مجھے مضحکہ خیز صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔میں سب لوگوں کا شکر گزار ہوں۔اتنے لوگوں کا پسندیدہ ہونا میرے لیے باعث فخر کی بات ہے۔

سوال: اپکو ملک شاہ کی کونسی خوبی پسند ہے؟.

جواب: مجھے انکا منصفانہ ہونا پسند ہے۔وہ عقل سے کام لیتا ہے۔یعنی وہ دماغ سے کام لیتا ہے۔اسے بند ڈبے کی طرح نہیں رکھتا۔دراصل وہ منہ سے کچھ نہیں کہتا اس طرح تضاد پیدا ہو سکتا ہے۔وہ ہر ایک پر خود کو ظاہر نہیں کرتا۔

ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ سب کی سن رہے ہیں۔لیکن حقیقت میں طوفان اس میں ٹوٹ رہے ہیں۔مجھے یہ پہو بہت پسند ہے۔

از قلم حافظ محمد فخر الدین


https://www.historypk.site/2021/01/blog-post_2.html

Post a Comment

0 Comments