ایمان کی حقیقت

ایمان کی حقیقت


آج کل ہر بندہ ایمان کی حقیقت کا متلاشی ہے وہ جاننا چاہتا ہے کہ ایمان کی حقیقت کیا ہے انسان ایمان کی حقیقت کو پانے کے لیے طرح طرح کے اعمال صالحہ کرتا ہے۔لیکن پھر بھی ایمان کی حقیقت سے دور ہی رہتا ہےاس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جو کام کرتا ہے اس میں ریا کا عنصر واضح ہوتا ہے۔وہ جو کام کرتاہے اللہ کی رضا کے لیے نہیں بلکہ لوگوں کو دیکھانے کے لیے کرتا ہے۔

اس ضمن میں ایک حدیث مبارکہ پیش خدمت کرتا ہوں۔

الحدیث

ایک مرتبہ جب حضرت حارث رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو ان سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔

یا حارث تم نے صبح کس حالت میں کی؟ آپ نے عرض کیا میں نے اللہ کی حقانیت پر ایمان رکھتے ہوئے صبح کی۔

آپ نے فرمایا: اے حارث اپنی بات پر غور تو کرو تم کیا کہ رہے ہو۔کیونکہ ہر چیز کے لیے ایک حقیقت ہوتی ہے تو تمہارے ایمان کی کیا حقیقت ہے۔ توانہوں نے اس پر  عرض کیا۔میں نے دنیا سے اپنی جان نکال کررب کو پہچانا اس کی علامت یہ ہے کہ پتھر، سونا،چاندی اور مٹی میرے نزدیک سب برابر ہیں میں نے دنیا سے بیزار ہو کر عقبٰی سے لولگا رکھی ہے۔اب رات کو بیدار رہتا ہوں اور دن کو پیاسا،یہاں تک کہ اب میری یہ حالت ہو گئی ہے کہ گویا میں اپنے رب کے عرش کو واضح طور پر دیکھ رہا ہوں اور یہ کہ جنتیوں کو باہم ملاقات کرتے جنت میں دیکھ رہا ہوں اور جہنمیوں کو آگ میں ایک دوسرے سے لڑتے اور ایک روایت میں ہے شرمسار ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

اس پر سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اے حارث تو نے اپنے رب کو پہچان لیا ہے اس پر قائم رہو۔یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔

ایمان کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ بندہ دل سے توحید کا اعتقاد رکھے، آنکھوں کو ممنوع چیزوں سے بچائے،حق تعالٰی کی نشانیوں اور آیتوں سے عبرت حاصل کرے،کانوں سے کلام الہی کی سماعت کرے،معدے کو حرام چیزوں سے خالی رکھے،زبان سے سچ بولے،اور بدن کو منہیات سے اس حد تک محفوظ رکھے کہ باطن ،ظاہر سے متحد ہوجائے۔یہ سب ایمان کی علامات ہیں۔

غرض کہ حقیقت ایمان یہ ہے کہ بندے کے تمام اوصاف ،طلب حق میں مستغرق ہوں

کاش ہمارا حال بھی ایسا ہی ہو جائے اور ہم بھی ایمان کی حقیقت کو پا لیں۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments