کمانڈر جیرکوتائے کون تھا ؟

 فتنہ چنگیز اور فتنہ تاتار نے بنی نوع انسان کو جہاں تہہ تیغ کیا وہیں صفحۂ ہستی پر ہر چیز کو الٹ پلٹ کردیا۔  چنگیز خان اپنے الاؤ اور عساکر کیساتھ سب کچھ ملیامیٹ کرتا گیا جہاں سے یہ گزرتا گیا۔ آپکا لشکر مصائب غم و الام کا پیام لیکر آتی تھیں مگر جب رب تعالیٰ کسی کے دل کو بدلنے کا ارادہ کرتا ہے تو پھر وہی فیصلہ اٹل ہے۔ 

مثلاً چنگیز خان کے پوتے برکہ خان کا دل بدل دیا اور ایسے کئی نامور شخصیات ہیں جو وحشی منگول تھے مگر سب بدل کے رکھ دیا۔ 

ان ناموں میں ایک نام" کموتان جیر کوتائے" کا بھی سرفہرست ہے۔ کموتان جیر کوتائے 1235 کو منگولیا میں تولد ہوئے۔  آپ بچپن سے ہی ایک بڑے کمانڈر کے خواب دیکھا کرتا تھے۔  جیر کوتائے کے والد چنگیز خان کے بیٹے اوگدائی خان کے لشکر میں سپاہ گری کرتا تھا۔ آپ کا والد صاحب منگولی افواج کو سپاہ گری کی تربیت دیتا تھا۔ 

کمانڈر جیرکوتائے کون تھا ؟
 کمانڈر جیرکوتائے کون تھا ؟


مگر کچھ اختلاف کیساتھ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جیر کوتائے کا والد چنگیز خان کے نواسے ہلاکو خان کے ماتحت تھا۔ بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں آپ کے والد بھی تھے۔ 

خیر خلاصہ یہ ہے کہ جیر کوتائے بچپن سے ہی ایک ماہر عسکر تھا۔  آپ نے منگولی افواج کیساتھ کئی جگہوں پہ فتوحات بھی کی تھیں۔  کمانڈر نویان کی وفات کے بعد منگول سلطنت نے اناطولیہ اور قونیہ کی طرف دراندازی کی ذمہ داریاں" کموتان بالگائے " کو تفویض کیں ۔ آپ کو بالگائے کا دایاں ہاتھ سمجھا جاتا تھا۔ 


 عثمان ترکوں کی بازنطینی شورشوں اور منگول شورشوں کے خلاف  جدوجہد میں بالگائے کی ڈپلومیسی مشکلات سے دوچار ہوگئی ۔  بالگائے کی ناکام  ڈپلومیسی اسکی موت کا پیام لیکر آئی ۔ بالگائے کی موت کے بعد جیر کوتائے واپس منگولیا فرار ہوا


 مگر وہاں سے واپس عسکروں کے دستے میں آپ کو گیہاتو خان کے پاس بھیج دیا ۔ گیہاتو نے آپ کو اپنے بیٹے مونکے خان کیساتھ بھرتی کیا اور پھر یاولک ارسلان کے ساتھ گھٹ جوڑ وغیرہ وغیرہ آپ نے سیزن میں دیکھا ہوگا یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ایک بڑے کمانڈر کی موت کے بعد جو گیہاتو خان کے ہاتھوں ایک سازش کے تحت ہوئی تھی ، گیہاتوخان اناطولیہ سے واپس چلے گئے اور ایک بڑے منگول حکمران بن گئے ۔ یہاں پھر جیر کوتائے اکیلے رہ گئے ۔ بالآخر مایوس ہوکر آپ نے اپنی گرفتاری عثمانیوں کو دے دی ۔ آپ نے سوچا تھا کہ گیہاتو خان اسکو اناطولیہ کی زمہ داری سونپ دے گا مگر ایسا نہ ہوسکا۔ 

کال کوٹھڑی میں آپکو قید کیا لیکن آپ نے ہمیشہ معافی کی التجا کی عثمان اول سے ۔ عثمان اول نے آپکو معاف کیا اور آپکو واپس منگولیا جانے کی اجازت دی اس شرط پہ کہ دوبارہ کسی قسم کی منگول شرانگیزیوں میں حصہ نہیں لے گا۔   اناطولیہ سے نکل کر منگولیا کے راستے پہ نکلنے کے بعد آپ نے شاید خواب دیکھا ہوگا


 یا اپنی عسکریت پسندی کی زوال کی کہانی تھی کہ آپ واپس عثمانی ترکوں کے پاس لوٹ آئے اور اسلام ہی قبول کیا۔  آپ ایک جنگجو تھے سو آپ نہیں رہ سکتے تھے جنگوں کے بغیر۔۔

آپ نے عثمان سے اجازت مانگی تو آپ عثمانی ترکوں کیساتھ ملکر جہاد میں حصہ لیتے رہے اور کئی برسوں تک عثمان اور اسکے قبیلہ میں رہے ۔

یہ منگول کمانڈر جو بعد میں مسلمان ہوئے ، 1307 میں خالقِ حقیقی سے جا ملے ۔

Post a Comment

0 Comments