سنجار احمد کون تھا۔

السلام علیکم

 سلطان احمد سنجر سلجوقی سلطنت کا ذبردست

بادشاہ تھا۔ سیلجوک خاندان کا چھٹا سلطان معیزالدین احمد سنجر بن ملک شاہ بن الپ ارسلان سیلجوک سلطان ہیں۔ وہ سلجوق خاندان ایک لونڈی تھی اور اس کا نام تاج الدین خاتون الصفریہ تھا، کہا جاتا ہے کہ وہ سلطان ملک شاہ بن الپ ارسلان کی غلام تھی ۔


سنجار بہت ہی دلیر اور بہادر تھا۔اس نے جنگوں میں حصہ لیا اور دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے۔اس کی تلوار کافروں اور غداروں پر بجلی کی تیزی سے چلتی تھی۔


اس کا اپنا الگ انداز تھا۔اس کی آنکھیں عقاب کی طرح اور چال اس کے دادا الپ ارسلان کی طرح تھی۔


جب سلطان نے غز سے شکست کھائی تھی تو سنجار نے بہت ہمت کا مظاہرہ کیا اور سلطان سنجر نے اپنے پورے خاندان میں اپنی اہلیہ سے وفاداری کرتے ہوئے غز کی قید سے بھاگنے کی کوشش نہیں کی حالانکہ کہ ہوئی اور کی بات ہوتی تو فرار ہونا اتنا زیادہ مشکل نہیں ہونا تھا جو پورے تین سال ان کی قید میں رہی یہاں تک کہ اس کا اسی حالت میں 551ھ میں انتقال ہو گیا۔آخری وقت میں جب غز قبائل نے ان کو گرفتار کیا تو وہ دن کے وقت ان کا بادشاہ اور رات کے وقت سنجار کو زنجیروں سے باندھ کر جیل میں ڈال دیا جاتا اسی حالت میں کچھ عرصہ بعد ان کا 73 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ 


سنجر کی بہادری پر علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے

 


مصرعے کہے تھے۔




شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود! 


فقر جنیدؔ و بایزیدؔ تیرا جمال بے نقاب!

 شکوہ سنجر و فقر جنید و بسطامی



Post a Comment

0 Comments