وٹس ایپ کی نئی پالیسی کتنی خطرناک ہے جانیے

وٹس ایپ کی نئی پالیسی کتنی خطرناک ہے جانیے

 دنیا بھر کے 2 ارب 50 کروڑ سوشل میڈیا صارفین ایک نئی پریشانی کا دوچار ہو گئے ہیں۔ انہیں یہ پریشانی واٹس ایپ کی جانب سے نئی پالیسی کے اعلان سے لاحق ہوئی ہے۔

 اس وقت 39 فیصد پاکستانی یعنی 8 کروڑ سے زائد شہری واٹس استعمال کر رہے ہیں۔ اب ان 8 کروڑ پاکستانیوں کو بھی واٹس ایپ استعمال کرنے کیلئے نئی پالیسی سے اتفاق کرنا ہوگا۔ نئی پالیسی قبول کرنے کیلئے 8 فروری تک کا وقت دیا گیا ہے

 تاکہ وہ سروس کا استعمال جاری رکھ سکیں۔ اب واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے چند اہم نکات آپ کے سامنے رکھتے ہیں کہ یہ پالیسی دراصل ہے کیا؟

نئی پالیسی کے تحت واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نا صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتج شیئر بھی کرے گا۔ واٹس ایپ صارفین کے موبائل فون کی بیٹری لیول، ایپ ورژن، موبائل نمبر، موبائل آپریٹر، اور آئی پی ایڈریس سمیت دیگر اہم معلومات بھی حاصل کرے گا۔ 

Whatsapp Latest Update Explain In Urdu
Whatsapp Latest Update Explain In Urdu


یہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ زبان، ٹائم زون، ڈیوائس آپریشن کی معلومات، اور شناختی معلومات بھی شامل ہیں۔ ایک ہی ڈیوائس یا اکائونٹ سے وابستہ فیس بک کمپنی کی دیگر مصنوعات کی معلومات بھی محفوظ کی جائیں گی۔ اور آئی پی ایڈریس بھی ایکسیس ہو سکے گا۔ اگر کوئی صارف اپنے واٹس ایپ اکائونٹ کو ڈیلیٹ کیے بغیر واٹس ایپ صرف موبائل سے ڈیلیٹ کرتا ہے تو اس کی معلومات محفوظ رہیں گیں۔


 یعنی واٹس ایپ ڈیلیٹ کرنے کے بعد بھی آپ کی معلومات محفوظ نہیں رہیں گی۔ اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ واٹس ایپ اپنی اس پالیسی میں تبدیلی کیوں لا رہا ہے۔ 


اس پالیسی سے صارفین کے ڈیٹا پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ کیا صارفین کا ڈیٹا غیر محفوظ ہو جائے گا؟ کیا صارفین کو واٹس ایپ کے متبادل کوئی میسجنگ ایپ استعمال کرنی چاہیے؟ 

دوستو یاد رہے کہ فیس بک نے مقبول ترین ایپ واٹس ایپ کو 2014 میں خریدا تھا۔ اور خدشہ ہے کہ اب فیس بک واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا اشتہارات کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اور فیس بک نے واٹس ایپ کے ذریعے بہت سارا ڈیٹا آل ریڈی کولیکٹ کر رکھا ہے۔ اب فیس بک اس ڈیٹا کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔ 


کیونکہ یہ اس کیلئے ایک سونے کی کان ہے۔ اس کے علاوہ ممکنہ طور پر صارفین کا ڈیٹا بیچا بھی جا سکتا ہے۔ واٹس ایپ کے متبادل میسجنگ ایپ کے حوالے سے بھی آئی ٹی ماہرین عدم اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس کا متبادل کیا ہوگا؟ اور ماہرین نے واٹس ایپ کی اس پالیسی کو پرائیویسی کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ اس وقت ٹیلیگرام بھی دنیا بھر میں مقبول ہے لیکن پاکستان میں دہشت گردوں کے استعمال کے باعث اس ایپ پر پابندی ہے۔ 


ماہرین کے مطابق ٹیلی گرام کے مالکان کے حوالے سے کوئی بھی متصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔ اس لیے اس پر بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ واٹس ایپ کی حالیہ پالیسی کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہے ہیں۔ اور توقع کی جا رہی ہے کہ کمپنی 8 فروری سے قبل اپنی نئی پالیسی پر نظر ثانی کر رہی ہے


 اور اسی طرح سے صارفین کے رائٹس کو بھی پروٹیکٹ کیا جا سکے گا۔


Post a Comment

0 Comments